قال امام علی علیہ السلام

علم مال سے بہتر ہے( کیونکہ ) علم تمہاری نگہبانی کرتا ہے جبکہ مال کی نگرانی تمہیں کرنی پڑتی ہے۔علم حاکم ہے لیکن مال پر حکومت کی جاتی ہے۔ مال خرچ کرنے سے گھٹ جا تا ہے جبکہ علم خرچ کرنے ( یعنی دوسروں کوسکھانے ) سے بڑھ جاتا ہے۔

(منیۃ المرید، ص۱۱۰ )

حکیم اسلام جناب امیر (ع) فرماتے ہیں

مَا نَحِلَ وَالِدٌ وَّلَدًا نَحلاً اَفضَلُ مِنْ اَدَبٍ حَسَنٍ

کسی باپ کا اپنے بیٹے کے لیے حسن تربیت اور کمال ادب سے بہتر اور کوئی عطیہ نہیں (مستدرک الوسائل جلد ۲ ص ۶۲۵)

چنانچہ اس ذمہ داری کو ادا کرنے کیلئے ہم اپنے لخت جگر کو اچھے سے اچھے سکول میں پڑھاتے، بہاری فیسیں ادا کرتے اور دن رات محنت و مشقت کرتے ہیں مگر کیا یہ سب زحمتیں ہمارے بچوں کو ایک اچھا مؤمن بنا سکتی ہیں؟ نہیں !! کیونکہ ہم نے جس کام پر توجہ دی ہے وہ فقط تعلیم ہے جسکے ذریعہ بچہ ’’ان پڑھ‘‘ سے ’’پڑھا لکھا‘‘ ہو جاتا ہے۔ تو پھر ہماری نسل کی تربیت کون کرے گا؟ اور وہ عظیم فریضہ جو خدا وند متعال نے اپنی سب سے اعلیٰ ہستیوں انبیاء و ائمہ علیم السلام کے سپرد کیا ( انسان بنانا) اس فریضے کو کون ادا کرے گا؟ یہ ایک مشکل سوال ہے مگر جواب دیا جانا ضروری ہے۔
اسی لئے اس کارِعظیم کو سرانجام دینے کے لئے ایسوسی ایشن آف مشتاقانِ نور (امن) وطنِ عزیز کے طول و ارض میں ہفتہ وار دینی کلاسز کا اہتمام کرتی ہے، جہاں دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ امامِ زمان ع کے تعارف اور ان کی طرف ہماری ذمہ داریوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ کلاسز ہفتے میں ایک مرتبہ ۲ یا ۳ گھنٹے کے لئے کسی ایک مقام پر ہوتی ہیں، اس طرح کہ طلباء و طالبات کو جو ہفتے کی مصروفیات ہوتی ہیں مثلاً پڑھائی یا دفتر یا اور دوسری مصروفیات متاثر نہیں ہو پاتیں۔ بچوں ، بچیوں اور بڑوں کی؛ سب کی کلاسیں ان کی عمر اور ان کی رہائش کی مناسبت سے شروع کی جاتی ہیں۔

سوال و جواب کے لیے ہم سے رابطہ کریں
question@mushtaqanenoor.org

(ایسوسی ایشن آف مشتاقان نور (امن
پوسٹ آفس باکس نمبر ۲۵۵۲
.اسلام آباد